Overblog
Edit post Follow this blog Administration + Create my blog

حضرت شبلیؒ اور چیونٹی
حضرت شبلیؒ اور چیونٹی
حضرت شبلیؒ اور چیونٹی
بیان کیا جاتا ہے، حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دن غلہ فروش کی دکان سے ایک بوری غلہ خریدا اور اپنے کاندھے پر رکھ کر گھر آگئے۔ آپ بوری سے غلہ نکال رہے تھے تو آپ کی نظر ایک چیونٹی پر پڑی جو غلے کے ساتھ بوری میں آگئی تھی۔ آپ کے دل میں خیال آیا کہ یہ تو برا ہوا، بے چاری چیونٹی بے وطن ہوگئی۔ چنانچہ آپ کو اُس وقت تک قرار نہ آیا جب تک اس چیونٹی کو پھر غلہ فروش کی دکان پر لے جاکر نہ چھوڑ دیا   ؎
سنگدل ہے، سیاہ باطن ہے
ناتواں پر جو ظلم کرتا ہے
خود بھی اک دن ستایا جائے گا
یوں نڈر ہو کے جو بپھرتا ہے
چیونٹی میں بھی جان ہے ظالم
اس پہ کیوں اپنا پائوں دھرتا ہے
وضاحت: یہ حکایت پڑھ کر ایک عام آدمی کے دل میں یہ خیال آسکتا ہے کہ چیونٹی کے بے ٹھکانہ ہوجانے کا خیال آنا کچھ مبالغے کا پہلو لیے ہوئے ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں ایک بہت ہی قیمتی بات بیان فرمائی ہے۔ وہ یہ کہ برائی خواہ کیسی بھی معمولی نظر آئے، اسے معمولی خیال نہیں کرنا چاہیے۔ اگر اس کا ازالہ نہ کیا جائے تو وہی آگے چل کر ایک بڑا گناہ بن جاتی ہے۔ جس طرح دریا اپنے منبع پر معمولی سی نہر ہوتی ہے لیکن آگے چل کر اسے کشتی کے بغیر پار نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ دوسری بات یہ ہے کہ تقوے کا صحیح معیار یہی ہے کہ انسان بالکل ادنیٰ برائی کو بھی برداشت نہ کرے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی غلط خیال بھی ذہن میں آجائے تو بے چین ہوجائے۔
Tag(s) : #Islam, #Muslim
Share this post
Repost0
To be informed of the latest articles, subscribe: